عبدالسلام: یمن کے خلاف فضائی پابندیوں کی بنیادی وجہ امریکہ ہے
انصار اللہ تحریک کے ترجمان نے اقوام متحدہ کو سخت تنقید کا نشانہ بنانے علاوہ امریکہ کو یمن کے خلاف فضائی پابندیوں کی بنیادی وجہ قرار دیا ہے۔
خبر رساں ادارے تسنیم نے المیادین ٹی وی کےحوالے سے نقل کیا ہے کہ انصار اللہ تحریک کے ترجمان محمد عبدالسلام نے واشنگٹن کو یمن کے خلاف فضائی پابندی کی بنیادی وجہ قرار دیتے ہوئےکہا: جس کام سے سعودی عرب راضی نہ ہو، اسے اقوام متحدہ کبھی انجام ہی نہیں دیتی ہے۔
انہوں نے صنعا کے وفد کو مسقط سے یمن لانے کے لئے اقوام متحدہ کے ہوائی جہاز کو سعودی عرب کی جانب سے اجازت نہ دینے کی طرف اشارہ کر تے ہوئے کہا: اس کارروائی کا مقصد، ہم پر دباؤ ڈالنا ہے کہ ہم مسقط میں پڑے رہیں تاہم مسقط بھی ہمارے لئے اپنے ہی ملک جیسا محسوس ہوتا ہے۔
عبدالسلام نے کہا: بھگوڑے اور مستعفی صدرعبدربه منصور هادی کے سارے فیصلے غیر قانونی ہیں اور مرکزی بینک کی عدن کی طرف منتقلی کا فیصلہ بھی نہایت احمقانہ ہے جسے یمنی عوام کو جھکانے کے لئے اپنایا گیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا: یمنی لوگ یہ تسلیم نہیں کریں گے کہ ان سے فیصلے کا حق چھین کر سعودی عرب کے اختیار میں دیدیا جائے۔
عبدالسلام نے تاکید کی کہ یمنی فوج اور عوامی کمیٹیوں کی سعودی عرب کے اندر کارروائی قدرتی اور قانونی ہے۔
سعودی عرب نے بعض عربی ممالک کےعلاقائی اتحاد کے ساتھ ملکر 26 مارچ 2015ءکو یمن کے خلاف کچھ بڑے پیمانے پر حملوں کا سلسلہ شروع کیا تاکہ اس ملک کے مستعفی اور بھگوڑے صدر منصور ہادی کو واپس اقتدار پر لایا جا سکے۔
ان حملوں کے نتیجے میں، یمن میں ہزاروں خواتین اور بچے اپنی جانیں گنوا چکے ہیں یا زخمی ہو گئے ہیں اور دسیوں ہزار بے گھر اور اس ملک کا 80 فیصد انفراسٹرکچر بھی تباہ ہو گیا ہے۔
اقوام متحدہ نے اپنی تازہ رپورٹ میں کہا ہے کہ سعودی عرب کے یلغار کے نتیجے میں10 ہزار یمنیوں کی موت واقع ہوئی ہے جبکہتیس لاکھ افراد بے گھر ہو گئے ہیں۔
اس کے علاوہ، ملک سے باہر پناہ حاصل کرنے کی امیدیں لےکر 2 لاکھ افراد ہجرت کر چکے ہیں۔