بھارت کا پاکستان سے ملحقہ سرحد سیل کرنے کا فیصلہ


پاکستان پر آئے دن بلااشتعال فائرنگ کرنے والے بھارت نے اعلان کیا ہے کہ دسمبر 2018 تک پاکستان سے ملحقہ سرحد کو جدید ٹیکنالوجی کی مدد سے سیل کردیا جائے گا۔

خبررساں ادارے تسنیم کے مطابق، بھارت نے سرجیکل اسٹرائیک کا دعویٰ غلط ثابت ہونے کے بعد پاکستان کی سرحد کو لیزر سے سیل کرنے کا اعلان کیا ہے۔

ایکسپریس نیوز نے خبر دی ہے کہ بھارت نے راجستھان، گجرات، مقبوضہ کشمیر اور پنجاب سے منسلک سرحدوں پر کیمروں، لیزر اور حرکت محسوس کرنے والے زیرِ زمین نظام بنانے کا منصوبہ بنالیا ہے۔

اسی زمرے میں بھارتی وزیرداخلہ راج ناتھ سنگھ نے کشمیر، راجستھان، گجرات اور پنجاب کے وزرائے اعلیٰ سے ملاقاتیں بھی شروع کردی ہیں۔

مذکورہ منصوبے کو حتمی شکل دینے کے لئے ان ریاستوں سے بھی سفارشات مانگی گئی تھیں جن کی سرحد پاکستان کے ساتھ ملتی ہے۔

بھارتی سرحدی سیکیورٹی فورس کے حکام کا کہنا ہے کہ پاکستان سے منسلک سرحد کو سیل کرنے کا منصوبہ 2 سال قبل ہی بنا لیا گیا تھا جس کے تحت مزید 4 لیزر نصب کیے جارہے ہیں اور فی الحال یہ نظام پاکستانی پنجاب پر پاک بھارت سرحد سے منسلک سرحدی علاقوں پر لگایا گیا ہے جو ایک طرح کی لیزر دیوار ہے۔

تفصیلات کے مطابق، لیزر وال کا نظام ان سرحدی علاقوں میں نصب کیا جائے گا جہاں دلدلی اور دشوار گزار علاقے کے باعث باڑ لگانا ممکن نہیں ہے۔ منصوبے کے تحت پاک بھارت سرحد پر مقبوضہ کشمیر اور پنجاب کی سرحد پر ایسی 45 لیزر دیواریں قائم کی جائیں گی۔

بھارتی سرحدی سیکیورٹی فورس حکام کے مطابق، ان اقدامات کا مقصد مشکوک افراد کی بھارت آمد اور دخل اندازی روکنا ہے۔

یاد رہے کہ اس سے قبل رواں سال اپریل میں بھی بعض غیرملکی خبر رساں اداروں نے خبر دی تھی کہ بھارت نے اپنی سرحدوں کی نگرانی کے لیے پاکستان کے پنجاب سے ملحقہ سرحد کے قریب 12 کے قریب لیزر اور انفراریڈ نظام نصب کیے ہیں جو مکمل طور پر سرگرم ہوچکے ہیں۔

دوسری جانب جن لوگوں کو حکومتی احکامات کی وجہ سے نقل مکانی کرنی پڑی تھی وہ اب واپس آسکتے ہیں۔

واضح رہے کہ 29 ستمبر کو بھارت کی جانب سے آزاد کشمیر میں سرجیکل اسٹرائیک کے دعوے کے بعد پاکستانی سرحد سے 10 کلو میٹر تک کے علاقوں کو خالی کرالیا گیا تھا۔

تاہم اب ریاستی حکومت نے بھی تمام اضلاع کے نائب کمشنرز کو ہدایات دی ہیں کہ لوگوں کی واپسی کے لیے تمام ضروری اقدامات کریں۔