بھارتی پولیس نے خاتون جرنلسٹ مسرت زہرہ کے خلاف مقدمہ درج کرلیا
بھارتی پولیس نے سرینگر سے تعلق رکھنے والی ایک خاتون فوٹو جرنلسٹ مسرت زہرہ کے خلاف مقدمہ درج کرلیا ہے۔
تسنیم خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق، پولیس کی (سائبر کرائم برانچ) نے خاتون فوٹو جرنلسٹ مسرت زہرہ کے خلاف ’یو اے پی اے ایکٹ‘ (غیرقانونی سرگرمیوں کی روک تھام کے ترمیم شدہ ایکٹ)کے تحت سوشل میڈیا پر ملک مخالف مواد شائع کرنے پر مقدمہ درج کیا ہے جبکہ’ دی ہندو ‘کے نامہ نگار پیر زادہ عاشق کے خلاف بھی پولیس تھانہ اننت ناگ میں شوپیان جھڑپ سے متعلق غیر تصدیق شدہ خبر شائع کرنے کے الزام میں مقدمہ درج کیا گیا ہے۔
سائبر پولیس نے بتایا کہ کہ18اپریل کو انہیں یہ اطلاع ملی کہ مسرت زہرہ نوجوانوں کو اپنے فیس بک پوسٹس کے ذریعے ملک مخالف سرگرمیاں انجام دینے کے لیے اکسا رہی تھیں جس کی وجہ سے امن و قانون میں خلل واقع ہونے کا خدشہ تھا۔
پولیس کا کہنا ہے کہ فیس بک صارفہ ایسا مواد بھی اپ لوڈ کرتی رہیں جو ملک دشمن عناصر کی سرگرمیوں کو بڑھاوا دیتے ہیں اور قانون نافذ کرنے والی ایجنسیوں کی شبیہہ بگاڑنے کے مترادف ہے۔
اس ضمن میں سائبر پولیس نے ایک ایف آئی آر زیر نمبر10/2020زیر سیکشن(یو اے پی اے ایکٹ)کے تحت کیس درج کرکے تحقیقات شروع کی ہے۔
انہوں نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ پوچھ تاچھ کیلئے مسرت زہرہ کو پولیس تھانہ صدر طلب کیا گیا نہ کہ ائر کارگو کمپلیکس میں انہیں بلایا گیا۔
مسرت زہرہ سرینگر سے تعلق رکھنے والی ایک خاتون فوٹو جرنلسٹ ہیں جو قومی و بین الاقوامی سطح پر مختلف میڈیا اداروں کے ساتھ فری لانس فوٹو گرافر کے طورپر وابستہ ہیں اور ان کا کام ملکی سطح پر کافی سراہا گیا ہے۔
مسرت زہرہ نے کہا کہ انہیں اس بارے میں صبح تک کوئی علم نہیں تھا،تاہم انہوں نے سوشل میڈیا پر ہی پولیس کا پریس ریلیز دیکھا،جس میں ان کے خلاف مقدمہ دائر کرنے کی تفصیلات درج تھیں۔
واضح رہے سائبر پولیس نے اس سلسلے میں جاری پریس ریلیز میں انہیں صرف ایک عام فیس بک صارف کے طور پر ظاہر کیا ہے۔ تاہم اس میں انہیں فوٹو جرنلسٹ ظاہر نہیں کیا گیا ہے۔