افغانستان میں شیعوں اور سنیوں میں کوئی فرق نہیں ہے، طالبان


افغانستان میں شیعوں اور سنیوں میں کوئی فرق نہیں ہے، طالبان

قطرمیں طالبان کے نائب سرابراہ "مولوی عبدالسلام حنفی" نے کہا ہے کہ افغانستان میں شیعہ سنی برابر ہیں۔

تسنیم خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق، طالبان کے پولیٹیکل بیورو کے نائب سربراہ نے کہا کہ افغانستان میں شیعوں اور سنیوں کے مابین کوئی فرق نہیں ہے اور افغانستان میں مذہبی تفریق کی اجازت نہیں دیں گے۔

قطر میں طالبان کے سیاسی دفتر کے نائب سربراہ اور اس گروپ کی مذاکراتی ٹیم کے سینئررہنما، مولوی عبدالسلام حنفی نے کہا کہ افغانستان میں فقہ حنفی کے نفاذ کے مطالبے کے اصرار کا مطلب یہ نہیں ہے کہ وہ اہل تشیع کے ساتھ امتیازی سلوک کرنا چاہتے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا: "افغانستان میں، شیعوں اور سنیوں کے مابین کوئی تفریق اور اختلاف موجود نہیں ہے، اور ہم کسی کو بھی مذہبی اختلافات پیدا کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔"
دوسری طرف طالبان کے سابق وزیر داخلہ اور افغان حکومت کے ساتھ اس گروپ کی مذاکراتی ٹیم کے رکن «ملا خیرالله خیرخواه» نے کہا ہے کہ شیعہ حقوق کے معاملے کو اس وقت اٹھایا جائے گا جب قانون اساسی کا مرحلہ آئے گا۔
 انہوں نے کہا کہ مذاکرات کے شروعات کے لئے طالبان اور امریکا کے درمیان جو اختلافات ہیں وہ افغانستان میں فقہ حنفی کے نفاذ پر  مبنی ہیں۔
 طالبان رہنما نے تاکید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کا شیعوں سے کوئی اختلاف نہیں ہے۔

واضح رہے کہ طالبان رہنما افغانستان میں اسلامی نظام کے نفاذ کا مطالبہ کرتے رہے ہیں، طالبان کا اصرار ہے کہ ملک میں اسلامی نظام ہو اور ہرکسی کو ان کے عقیدے کے مطابق حقوق دیے جائیں تاکہ کسی پر ظلم نہ ہو۔

خیال رہے کہ اس سے قبل طالبان کے بیان میں کہا گیا تھا کہ طالبان کو شیعوں کی رسومات سے کوئی پریشانی نہیں ہے۔

مولوی عبد السلام حنفی نے کہا تھا کہ طالبان کو شیعوں سے کوئی مسئلہ نہیں ہے اور یہ کہ بہت سارے شیعہ اور ہزارہ طالبان کے زیر کنٹرول علاقوں میں بغیر کسی پریشانی کے رہتے ہیں اور طالبان ان کے لئے کسی قسم کی پریشانی کا باعث نہیں بنے ہیں۔

 

 

اہم ترین دنیا خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری