اعزازی تنخواہیں دینے کا فیصلہ غیرقانونی قرار/ اضافی تنخواہیں واپس لینے کا حکم


اعزازی تنخواہیں دینے کا فیصلہ غیرقانونی قرار/ اضافی تنخواہیں واپس لینے کا حکم

صوبہ بلوچستان کی عدالت نے اعزازی تنخواہیں دینے کے فیصلے کو غیر قانونی قراردیتے ہوئے کہا ہے کہ اضافی تنخواہیں واپس قومی خزانے میں جمع کرائی جائے۔

تسنیم خبررساں ادارے کے مطابق، بلوچستان ہائیکورٹ نے بجٹ سازی کرنے والے 16 محکموں کے افسران اور حکام کو صوبائی حکومت کی جانب سے 4 اعزازی تنخواہیں دینے کے فیصلے کو غیر قانونی قراردیتے ہوئے حکم دیا ہے کہ جتنے بھی افسران اورحکام کو کیش ایوارڈ دیا گیا تھا انہیں واپس لیا جائے اور اس کی ریکوری کرکے رقم حکومتی اکاونٹ میں جمع کرائی جائے۔

بلوچستان ہائیکورٹ کے چیف جسٹس جمال خان مندوخیل نے حکومت بلوچستان کی جانب سے بجٹ سازی کرنے پر گورنر ہاوس، وزیراعلیٰ سیکرٹریٹ، صوبائی اسمبلی اور ایم پی اے ہاسٹل سمیت 16محکموں کو 4 ماہ کی مکمل تنخواہیں بطور کیش ایوارڈ دینے کے فیصلے کے خلاف دائر کردہ درخواست پر محفوظ شدہ فیصلہ سنایا۔

عدالت نے حکومت بلوچستان کی جانب سے کیش ایوارڈ کو خلاف قانون اور غیرقانونی قراردیتے ہوئے فوری طور پر اسے واپس لینے اور افسران سے اس کی ریکوری کرنے کی ہدایت دی۔

جسٹس جمال خان مندوخیل نے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ وزیراعلیٰ نے جن بنیادوں پر کیش ایوارڈ دیا وہ حکومتی قوانین سے مطابقت نہیں رکھتے، محکمہ خزانہ کا کام بجٹ سازی اور اس سے متعلق امور نمٹانا ہے جب کہ محکمہ خزانہ سمیت دیگر محکموں نے بجٹ سازی میں کسی بھی قسم کا اضافی کام نہیں کیا۔

عدالت نے کہا کہ قوانین کے مطابق اگر افسران اور حکام نے کوئی اضافی کام کیا ہوتا تو وہ آنرریم لینے کا مطالبہ کرسکتے تھے، حکومت کا کام سرکاری خزانے کی حفاظت کرنا ہے اور حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنا کام قانو ن کے دائرے میں رہتے ہوئے کرے۔

عدالتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ جن محکموں کے افسران اور حکام کو کیش ایوارڈ دیا گیا ہے وہ قانون کی حدود سے باہر اور غیر قانونی ہے لہٰذا جتنے بھی افسران اور حکام کو کیش ایوارڈ دیا گیا تھا انہیں واپس لیا جائے اور اس کی ریکوری کرکے رقم حکومتی اکاو¿نٹ میں جمع کرائی جائے۔

 

اہم ترین پاکستان خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری