ایٹمی معاہدے کے ایک سال بیت جانے کے باوجود ایران کا یورپ کے بڑے بینکوں کے ساتھ رابطہ ناممکن


ایٹمی معاہدے کے ایک سال بیت جانے کے باوجود ایران کا یورپ کے بڑے بینکوں کے ساتھ رابطہ ناممکن

ایرانی وزارت تیل کے حکام نے اعلان کیا ہے کہ چھوٹے بینکوں کے ذریعےایرانی تیل کی ادائیگی کو دریافت کرنا کوئی مشکل کام نہیں لیکن غیر سرکاری خبروں سے معلوم ہوتا ہے کہ ابھی تک ایران کے تیل کی ادائیگی مختلف اشیاء کے ساتھ تبادلے کی صورت میں ہوتی ہے۔

خبر رساں ادارے تسنیم کے نمائندے کی رپورٹ کے مطابق، جیساکہ ایٹمی معاہدے پر دستخط کرنے کا مقصد مغرب کی طرف سے پیدا کی گئی محدودیتوں کوہٹانا اورغیرمنصفانہ پابندیوں کا خاتمہ تھا تاہم اس معاہدے کے ایک سال بعد بھی ایران کی وزارت تیل کو بڑے بینکوں کےساتھ رابطہ میسر نہیں ہے۔

تیل کی وزارت کے حکام اعلان کر رہے ہیں کہ چھوٹے بینکوں کے ذریعےایرانی تیل کی ادائیگی کو دریافت کرنا کوئی مشکل کام نہیں ہے لیکن غیر سرکاری خبروں سے معلوم ہوتا ہے کہ ابھی تک ایران کے تیل کی ادائیگی کا کچھ حصہ مختلف اشیاء کے ساتھ تبادلے کی صورت میں ہوتا ہے۔

اس کے باوجود ڈپٹی وزیر تیل برائے بین الاقوامی اور تجارتی امور امیر حسین زمانی نیا نے زور دے کر کہا کہ ایران کے لئےتیل کی فروخت سے حاصل آمدنی دریافت کے لئے کوئی مسئلہ نہیں ہے اور تیل کے فروخت سے حاصل آمدنی مرکزی بینک کے اکاؤنٹس میں جمع کی جاتی ہے۔

اس سرکاری اہلکار نے ایرانی بینکوں کے یورپ کے بڑے بڑے بینکوں کے ساتھ رابطے کے بارے میں کہا ہے: اگرچہ یورپی بینکوں کو قانونی طور پر ایرانی بینکوں کے ساتھ معاملات انجام دینے میں کوئی مسئلہ نہیں ہے لیکن امریکی وزارت خزانہ کی طرف سے ان پرعائد بھاری جرائم کی وجہ سے بڑی حد تک محتاط ہیں.

انہوں نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ یورپی متوسط بینکوں کے ساتھ تعلقات اب مکمل طور پر قائم ہیں، مزید کہا: یورپی بینکوں کو قانونی طور پر ایرانی بینکوں کے ساتھ معاملات انجام دینے میں کوئی مسئلہ نہیں ہے لہٰذا بڑے بینکوں کا مسئلہ جلد حل کیا جائے گا۔

اہم ترین ایران خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری