امریکہ اور پاکستان کی دوہری پالیسیاں افغانستان کے امن میں بنیادی رکاوٹ
سابق افغان صدر حامد کرزئی نے تاکید کی ہے کہ افغانستان بحران کے حل کا واحد راستہ صلح ہے لیکن امریکہ اور پاکستان کی دوہری پالیسیاں اس راہ میں حائل رکاوٹیں ہیں.
خبر رساں ادارے تسنیم کے مطابق، افغانستان کے سابق صدر حامد کرزئی نے رشیہ ٹوڈے کے ساتھ ایک انٹرویو میں کہا ہے کہ امریکہ افغانستان میں ڈبل گیم کھیل رہا ہے اور دہشت گردوں کے ساتھ لڑنے اور ان کے ٹھکانوں کو ختم کرنے میں بھی مخلص نہیں ہے۔
حامد کرزئی نے افغانستان کی 15 سالہ امریکی جنگ کو ناکام قرار دیتے ہوئے کہا کہ دہشت گردی اب بھی افغانستان کے لئے ایک سنگین خطرہ ہے۔
انہوں نے یاد دلایا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ کے لئے امریکہ امن اور خوشحالی کے نعروں کے ساتھ افغانستان میں داخل ہوا لیکن 15 سال گزرنےکے بعد بھی یہ مقاصد حاصل نہیں ہوسکے ہیں۔
افغانستان کے سابق صدر نے مزید کہا کہ افغانستان میں جنگ، بمباری اور لڑائی سے نہیں جیتی جا سکتی کیوںکہ دہشت گردی کے گھوںسلے اور ٹھکانے افغانستان کی سرحدوں کے باہر ہیں۔
کرزئی نے صلح اور امن کو افغانستان کا واحد راہ حل قرار دیتے ہوئے امریکہ اور پاکستان کو اس راستے کی اصل رکاوٹ قرار دیا۔
افغانستان کے سینیئر سیاست دان نے افغان حکومت کی جانب سے بار بار درخواستوں کے باوجود امن مذاکرات کے لئے طالبان کے آمادہ نہ ہونے کی وجہ کو بھی پاکستان اور امریکہ کا عدم تعاون قرار دیا۔
انہوں نے زور دے کر کہا کہ دونوں ممالک افغانستان میں دہشت گردی کے ذریعے ان مقاصد کو حاصل کرنا چاہتے ہیں۔
افغانستان کے سابق صدر نے کہا کہ افغانستان میں امن کے لئے امریکہ کو چین، روس، ایران اور دیگر علاقائی ممالک کے ساتھ مل کر ایک مشترکہ منصوبے پر جامع کام کرنا چاہئے۔
کرزئی نے کہا کہ غیر ملکی افواج کو افغانستان کے دیہاتوں پر بمباری بند کرنی چاہئے کیونکہ ان علاقوں میں دہشت گردی کے ٹھکانے موجود نہیں ہیں۔