ایران کو شام و عراق میں داعش کے خلاف لڑنے کی پاداش میں دہشتگردی کا نشانہ بنایا گیا: متین حیدر
سینئر صحافی اور معروف تجزیہ نگار متین حیدر کا تسنیم نیوز کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ایران کو شام و عراق میں داعش کے خلاف لڑنے کی پاداش میں دہشتگردی کا نشانہ بنایا گیا۔
سینئر صحافی اور معروف تجزیہ نگار متین حیدر کا تسنیم نیوز کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ایران سیکیورٹی کے اعتبار سے محفوظ ملک تصور کیا جاتا تھا، حالیہ حملے کی ذمہ داری داعش نے تسلیم کی ہے۔
ان حملوں کا خطرہ پہلے سے موجود تھا۔ خطے میں سیکیورٹی کی بدلتی صورتحال افغانستان، ایران اور شام کے حالات بھی اس دہشتگرد حملے کا سبب ہو سکتے ہیں۔
اس کی بظاہر ایک وجہ یہ بھی ہو سکتی ہے کہ داعش کے خلاف ایران نے شام میں اہم کردار ادا کیا ہے۔
مشرق وسطیٰ میں داعش کے خلاف ایران کے کردار پر یہ دہشتگرد حملہ ردعمل ہو سکتے ہیں۔
آنے والے دنوں میں ایران کو سیکیورٹی کے حوالے سے شدید چیلنجز کا سامنا ہوگا اور اسے سیکیورٹی پالیسی پر نظرثانی کرنا ہوگی۔
متین حیدر کا مزید کہنا تھا کہ جنرل (ر) راحیل شریف کی جانب سے یہ اطلاعات آرہی ہیں کہ انہوں نے کہا ہے کہ اگر سعودی اتحاد کا ایران کے خلاف استعمال کیا گیا تو وہ اپنی ذمہ داریاں چھوڑ دیں گے۔
دہشت گردی کے خلاف بننے والے اس اتحاد میں ایران، شام اور عراق کو شامل نہیں کیا گیا جو دہشت گردی کے خلاف لڑ رہے ہیں۔
آج ضرورت اس امر کی ہے کہ اسلامی دنیا کو یکجا کیا جائے۔ قطر سعودیہ اختلافات بھی خطرے کی گھنٹی ہیں، اسی طرح ایران اور سعودی عرب کو چاہیے سفارتی سطح پر مذاکرات کا آغاز کریں۔