ایران کا اسلامی انقلاب ۔۔۔ ترقی و پیشرفت کی طرف گامزن -2
ایران میں اسلامی انقلاب کی کامیابی نے اس ملک پر امریکی تسلط کو ختم کردیا اور ملت ایران کی تقدیر ایرانی عوام کے هاتھ میں آگئی گویا ایران نے امریکی سامراج سے چھٹکارا حاصل کرکے نئے راستے کا انتخاب کر لیا ایسا راسته جو آزادی، خودمختاری اور عزت و احترام پراستوار تھا۔
خبر رساں ادارہ تسنیم: ایران کے اسلامی انقلاب کو انتالیس برس هونے کو هیں ایران میں اسلامی انقلاب کی کامیابی نے اس ملک پر امریکی تسلط کو ختم کر دیا اور ملت ایران کی تقدیر ایرانی عوام کے هاتھ میں آگئی گویا ایران نے امریکی سامراج سے چھٹکارا حاصل کرکے نئے راستے کا انتخاب کر لیا ایسا راسته جو آزادی، خودمختاری اور عزت و احترام پر استوار تھا.
ایران میں آنے والی یه عظیم کامیابی اس بات کا باعث بنی که واشنگٹن نے ایران کے اسلامی انقلاب کو اپنا دشمن قرار دیکر حملوں کا نشانه بنایا۔
امریکه نے اسلامی انقلاب کو کمزور کرنے اور اسے اسکے انقلابی راستے سے هٹانے کے لیے هر طرح کے هتھکنڈے استعمال کیے .
مغرب کے تمام هتھکنڈے اور دسیسه کاریاں بے نتیجه ثابت هوئیں اور ایران کا اسلامی انقلاب اپنے اهداف کی طرف گامزن رها.
رهبر انقلاب اسلامی حضرت آیت الله سید علی خامنه ای اس حوالے سے ایک بڑے خوبصورت نکتے کی طرف متوجه کرتے هیں آپ فرماتے هیں ایران کے خلاف مختلف دهمکیاں اور بے پناه هتھکنڈے اس بات کو ثابت کرتے هیں که ایران کا اسلامی انقلاب کا نظریه کس قدر قوی هے کیونکه ایران کا اسلامی انقلاب دفاعی طاقت کا حامل نه هوتا تو اس انقلاب کے دشمن اسے ختم کرنے کے لیے ایڑی چوٹی کا زور نه لگاتے۔
اس انقلاب کی کامیابی کو 40 سال هو چکے هیں اور یه انقلاب اور اسکی غیور و بیدار عوام اپنے اصولوں پر ڈٹی هوئی هے اور اب تو یه انقلاب آزادی و استقلال اور حریت و خودمختاری کے لیے نمونه عمل سمجھا جاتا هے۔
امریکه کے معروف دانشور نام چومسکی اپنے ایک تجزیئے میں لکھتے هیں امریکه اور مغربی ممالک کی سازشوں اور دشمنیوں کا جاری رهنا اس بات کی علامت هے که ایران سامراجی طاقتوں کے سامنے سر تسلیم خم کرنے کو تیار نهیں اور وه اپنی آزادی و خودمختاری پر کسی قسم کی سودابازی پر تیار نهیں .
نام چومسکی کا کهنا هے که ایران جب تک آزاد و خودمختار رهے گا اور امریکی تسلط کے سامنے گھٹنے نهیں ٹیکے گا امریکه کی دشمنیاں اور مخالفتیں جاری رهیں گی. امریکه ایران کے اسلامی جمهوری نظام کو قبول کرنے کے لیے تیار نهیں.
ایران اپنی خودمختاری پر سمجھوته نهیں کرتا لهذا امریکه اپنی دشمنی برقرار رکھے گا۔
ایران کا اسلامی انقلاب ، عالم اسلام کا وه کامیاب و کامران جمهوری و اسلامی انقلاب هے جو امت مسلمه کے لیے ایک نمونه و مثال هے اور تمام اسلامی ممالک اس کے ثمرات سے استفاده کر سکتے هیں۔
اسلامی بیداری کی اسمبلی کے سیکریٹری جنرل ڈاکٹر ولائتی نے اس اسمبلی کے دسویں سربراهی اجلاس میں تقرر کرتے هوئے کها تھا آج اسلام کی برکات اور اسلامی اقدار کی بدولت اسلامی بیداری علاقائی سطح پر ایک امتحانی اور آزمائشی دور سےگزر رهی هے لیکن اسکا ابتدائی پیغام هی سامراج اور عالمی استکباری قوت کے خلاف صدائے احتجاج هے.
اس علاقے کی تمام مشکلات کا حل اپنی صلاحیتوں پر اعتماد اور اسلامی اقدار و اصولوں کیطرف واپسی میں پوشیده هے.
مغربی ، عربی اور عبری طاقتیں اس علاقے پر لالچی نظریں گاڑھے هوئے هیں اور تکفیری گروهوں کے زریعے اس علاقے میں اپنے مزموم اهداف حاصل کرنے کی خواهاں هیں۔
ایران کے اسلامی انقلاب نے جهاں ایرانی عوام کے باهمی تعلقات اور انکی اقدار پر اثرات مرتب کیے هیں وهاں پوری دنیا پر حاکم عالمی نظام کو بھی اپنی طرف متوجه کیا هے. اور روزافزوں زوال کے شکار عالمی سامراجی نظام کو بھی چیلنج کیا هے۔
رهبر انقلاب اسلامی نے یونیورسٹی طلبه کے نام اپنے ایک پیغام میں فرمایا تھا که اس وقت دنیا پر مسلط عالمی نظام دو قطبوں میں تقسیم هے ایک تسلط پسند طاقتیں اور دوسری تسلط پذیر اور تسلط کو قبول کرنے والی طاقتیں هیں.
آپ مزید فرماتے هیں نئی نسل نے اسلامی انقلاب سے پهلے کے دور کو نهیں دیکھا هے۔ حکومت میں عوام کا کردار ایک عظیم کارنامه هے امام خمینی (رح) نے کئی هزار ساله خاندانی اور شهنشاهی نظام کے خلاف عوام کو قیام کرنے پر تیار کیا.
آپ عوام کو میدان میں لائے جنھوں نے خاندانی شاهی نظام اور بیرونی مداخلت کے سامراجی نظام کو چیلنج کیا اور بالاخر اس سے نجات پانے میں کامیاب هو گئے۔
رهبر انقلاب اسلامی آیت الله خامنه ای گذشته کئی سالوں میں جاری سامراجی سازشوں کیطرف اشاره کرتے هوئے فرماتے هیں:
ماضی کے امریکی حکمرانوں نے آج کے امریکی حکمرانوں کی طرح کھلم کھلا ایران کی دشمنی اور مخالفت کی ان میں سے بعض نے ریشمی دستانے پهن کر ایرانی عوام اور حکمرانوں کو دھوکه دینے کی کوشش کی لیکن ان کا حقیقی چهره همیشه وحشی اور ایران کی عوام کا مخالف اور دشمن رها اور انکی دشمنیوں میں کسی طرح کی کمی نهیں آئی. ایرانی عوام کو انکے حربوں اور سازشوں سے آگاه رهنے کی ضرورت هے۔
ایران کے اسلامی انقلاب نے کئی وجوهات کی بناء پر سامراجی طاقتوں کو تشویق و پریشانی میں مبتلا کیا هے.
اس انقلاب نے سب سے اهم اور بنیادی پیغام یه دیا هے که اگر ایک قوم یا ملت اراده کرے تو وه خالی هاتھ بھی بڑی بڑی تبدیلیاں حتی عالمی تبدیلیوں میں اهم کردار ادا کر سکتی هے۔
ایران کے معروف دانشور اور تجزیه نگار منوچهر محمدی اپنے ایک تبصرے میں کهتے هیں:
ایران میں اسلامی انقلاب کی کامیابی کے بعد امریکه اور ایران میں ایک مکمل جنگ کا آغاز هو گیا اور اسلامی جمهوریه ایران نے سامراجی دشمنی کو اپنی بنیادی آئیڈیالوجی میں سے قرار دیا۔
امریکیوں کی خواهش تھی که ابتداء هی میں انقلاب کو مختلف سازشوں اور هتھکنڈوں سے ختم کر دیں. ایران کے خلاف ابھی تک تقریبا ستره مختلف سازشیں انجام دی گئیں جن میں تین ملک گیر بغاوتیں، پانچ قومی و لسانی بغاوتیں اعلی احکام کو قتل کرنے کے لیے چار بڑی دهشت گرد کاروائیاں دو جنگیں اور تین عوامی فتنے۔
امریکه اور اس کے حواریوں کی مذکوره تمام سازشیں ناکام رهیں اور اسلامی جمهوریه ایران اس وقت عالمی سطح بالخصوص مشرق وسطی میں ایک انتهائی مضبوط و مستحکم استقامتی بلاک کا مرکز هے اور امریکه کو علاقے میں پے در پےشکستوں اور ناکامیوں کا سامنا هے۔