مقبوضہ کشمیر کی جیلیں بھر گئیں، کرفیو بدستور نافذ
مقبوضہ کشمیر میں بدستور کرفیو جاری ہے جبکہ مسلسل گرفتاریوں کے سبب مقبوضہ وادی کی جیلیں بھرنے کے بعد اب شہریوں کو مختلف علاقوں میں بنائی گئی عارضی جیلوں میں منتقل کیا جا رہا ہے۔
خبررساں ادارے تسنیم کے مطابق بھارتی حکومت نے کشمیر کو خصوصی حیثیت دینے والے آئین کے آرٹیکل 370 اے کو ختم کر دیا تھا جس کے بعد مقبوضہ کشمیر میں احتجاجی مظاہروں کے پیش نظر کرفیو نافذ ہے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق سید علی گیلانی، میر واعظ عمر فاروق بدستور اپنے گھر یا جیل میں نظربند ہیں جبکہ وادی میں پولیس اسٹیشن اور جیل بھر جانے کے باعث مزید گرفتار کیے گئے 560 کارکن سری نگر، بارہ مولا، گریز اور دیگر علاقوں میں بنائی گئی عاضی جیلوں میں منتقل کر دیے گئے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق بھارتی فوجیوں نے 2 درجن سے بھی زائد کشمیری حریت کارکنان کو سری نگر سے گرفتار کر کے بھارتی ریاست اترپردیش کے آگرہ سینٹرل جیل میں منتقل کردیا ہے۔
واضح رہے کہ اس مرتبہ بھارت نے اپنے رہنماؤں فاروق عبداللہ، عمرعبداللہ، محبوبہ مفتی اور سجاد لون کو بھی گرفتار کر رکھا ہے۔
دوسری جانب لداخ کے ضلع کارگل میں بھی احتجاجی مظاہروں کے پیش نظر دفعہ 144 نافذ کر دی گئی ہے۔
وادی میں احتجاج کو روکنے کے لیے ٹی وی چینلز، ٹیلی فون اور انٹرنیٹ سروس معطل ہے۔
یاد رہے کہ بھارت نے 5 اگست کو راجیہ سبھا میں کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کا بل پیش کرنے سے قبل ہی صدارتی حکم نامے کے ذریعے کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کردی تھی اور ساتھ ساتھ مقبوضہ کشمیر کو وفاق کے زیرِ انتظام دو حصوں میں تقسیم کردیا تھا جس کے تحت پہلا حصہ لداخ جبکہ دوسرا جموں اور کشمیر پر مشتمل ہوگا۔