آذربائیجان اور آرمینیا بامعنی مذاکرات پرآمادہ، آج سے جنگ بندی کا اعلان
آذربائیجان اور آرمینیا نے خطے کے تنازع کے پرامن حل کے لیے مذاکرات شروع کرنے پر اتفاق کیا ہے۔
تسنیم خبررساں ادارے کے مطابق، آرمینیا اور آزربائیجان نے دو ہفتوں تک شدید جھڑپوں کے بعد نگورنو کراباخ کے خطے میں سیز فائر کے قیام اور بامعنی مذاکرات پر اتفاق کر لیا ہے۔
خبر رساں ایجنسی اے ایف پی نے خبر دی ہے کہ ان جھڑپوں کے نتیجے میں سینکڑوں افراد ہلاک اور ہزاروں نقل مکانی پر مجبور ہو گئے جہاں علاقائی طاقتوں ترکی اور روس کی وجہ سے خطے میں بڑے پیمانے پر جنگ کا خطرہ پیدا ہو گیا تھا۔
ان مذاکرات میں ثالث کا کردار روس نے ادا کیا اور 11 گھنٹے تک آرمینیا اور آزربائیجان کے درمیان جاری رہنے والے مذاکرات کے بعد روسی وزیر خارجہ سرگئی لیوروو نے کہا کہ دونوں فریقین نے انسانی بنیادوں پر 10 اکتوبر کو 12بجے سے سیز فائر پر اتفاق کیا ہے۔
البتہ یہ واضح نہیں ہو سکا کہ فوری طور پر سیز فائر کے قیام کا یہ فیصلہ ماسکو کے دوپہر 12 بجے سے ہو گا یا پھر کراباخ کے مقامی وقت کے مطابق اس پر عمل کیا جائے گا۔
لیوروو نے بیان پڑھ کر سنایا کہ ریڈ کراس کی بین الاقوامی کمیٹی کی جانب سے ثالثی کے نتیجے میں ہونے والے اس سیز فائر کے بعد دونوں فریقین آپس میں لاشوں اور قیدیوں کا تبادلہ کریں گے جبکہ دونوں فریقین نے سیز فائر کے لیے الگ الگ ٹھوس اقدامات پر اتفاق کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ آزربائیجان اور آرمینیا نے خطے کے تنازع کے پرامن حل کے لیے مذاکرات شروع کرنے پر اتفاق کیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ آزربائیجان اور آرمینیا بامعنی مذاکرات شروع کر رہے ہیں جس کا مقصد جلد از جلد پرامن حل ڈھونڈنا ہے اور ان مذاکرات میں روس، فرانس اور امریکا ثالث کا کردار ادا کریں گے۔
آزبائیجان میں آرمینیائی نسل کے باشندوں کے علاقے کراباخ میں ہونے والی اس لڑائی میں اب تک 400 سے زائد افراد اپنی جانوں سے محروم ہو چکے ہیں جبکہ ہزاروں نقل مکانی کر چکے ہیں۔
1994 میں سیز فائر کے بعد کراباخ کی حیثیت کے حوالے سے کوئی فیصلہ نہیں ہوا تھا اور گزشتہ ماہ اس علاقے میں جھڑپوں کا آغاز ہوا تھا جس میں دونوں فریقین ایک دوسرے پر جھڑپوں کا آغاز کرنے کا الزام عائد کر رہے ہیں۔
متعدد مرتبہ اس ٹوٹے ہوئے علاقے کو دوبارہ واپس لینے کا عزم ظاہر کرنے والے آزربائیجان کے صدر الہام الیوف نے کہا تھا کہ یہ مذاکرات آرمینیا کے لیے تاریخی موقع ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم آرمینیا کو تنازع کے پرامن حل کا ایک موقع فراہم کر رہے ہیں، یہ آخری موقع ہے۔
آرمینیا کے وزیر اعظم نکول پشنیان نے کہا کہ وہ بین الاقوامی ثالثوں کے زیر سایہ امن عمل کی بحالی کے لیے تیار ہیں۔
بھاری جھڑپوں کا سلسلہ جمعہ کو بھی جاری رہا جس میں دونوں جانب سے مزید ہلاکتوں کی تصدیق کی گئی تاہم بعد میں روس کے صدر ولادمیر پیوٹن نے ماسکو میں ملاقات کا اعلان کرتے ہوئے انسانی بنیادوں پر جنگ بندی کی درخواست کی۔
آرمینیا کی وزارت دفاع کے ترجمان کے مطابق ماسکو میں مذاکرات کے باوجود جمعہ کو جھڑپوں اور لڑائی کا سلسلہ جاری ررہا۔
واضح رہے کہ نگورنو کراباخ کو بین الاقوامی سطح پر آذربائیجان کا حصہ تسلیم کیا جاتا ہے لیکن 1994 میں دونوں ممالک کے درمیان جنگ کے اختتام کے بعد سے اس کا حکومتی انتظام آرمینیائی نسل کے مقامی افراد کے پاس ہے۔