فلسطین کا دفاع ایران کی خارجہ پالیسی کے اہم اصولوں میں سے ہے
اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر نے کہا ہے کہ فلسطینی عوام اور ان کی امنگوں کی حمایت ہم اپنے مذہبی عقائد، قومی اور انسانی اقدار کی بنیاد پر کرتے ہیں اور ان کا دفاع ہماری خارجہ پالیسی کی اولین ترجیحات میں سے ہے۔
بین الاقوامی خبررساں ادارے تسنیم کے مطابق، اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر حجتالاسلام حسن روحانی نے وینزویلا میں منعقد ہونے والے غیر وابستہ تحریک کے 18ویں سربراہی اجلاس سے اپنے خطاب میں کہا کہ دنیا بھر میں جاری چیلنجز کہیں ہمیں فلسطین اور اس کے مظلوم عوام کے مسئلے سے غافل نہ کردے۔
انہوں نے کہا کہ فلسطینی عوام اپنی سرزمین اور حکومت کی طرف واپس لوٹنے کے حق سے بھی محروم ہیں۔
ایرانی صدر کا کہنا تھا کہ آج فلسطینی عوام کے ساتھ برتی جانے والی ناانصافی ایک ایسا کھلم کھلا تشدد ہے جس کی وضاحت عام الفاظ میں بیان نہیں کی جا سکتی۔
صدر روحانی نے مزید کہا کہ اسرائیل مشرق وسطیٰ میں جاری موجودہ صورتحال کا فائدہ اٹھاتے ہوئے اپنے عزائم کو عملی جام پہنانےکی کوشش کررہا ہے۔ خاص طور پر داعش جیسے دہشت گرد اور انتہا پسند گروہوں کے منظر عام پر آنے سے لیکر ان کے پھیلاؤ تک کے حالات میں خطے کے مظلوم فلسطینی اور دوسری قوموں کے خلاف اپنے جرائم کو چھپانے کی کوشش کر رہا ہے۔
انہوں نے وضاحت کی کہ اسلامی جمہوریہ ایران نے ہمیشہ فلسطینی عوام اور ان کی امنگوں کی حمایت کی ہے اور مذہبی عقائد سمیت قومی اور انسانی اقدار کی بنیاد پر اپنی خارجہ پالیسی میں سرفہرست رکھا ہے۔
صدر روحانی نے تاکید کی کہ ہمارے عقیدے کے مطابق، فلسطینی عوام کا دفاع کسی دین یا نسل تک محدود نہیں ہے بلکہ یہ ایک انسانی مسئلہ ہے اور یہ ہم سب کی ذمہ داری ہے.
ان کا کہنا تھا کہ ہم نےعارضی واقعات کے زیر اثر فلسطین کے دفاع کو کچھ غلط پالیسیوں پرقربان نہیں کیا ہے۔
ایرانی قوم اور حکومت ہمیشہ اور تمام حالات میں غیور فلسطینی عوام کے ساتھ کھڑے رہنے پرفخر کرتی ہیں۔